اللہ نے حضرت سلیمان ؑ کو بہت طاقت اور بہت بڑی سلطنت کا بادشا بنایا آپ یروشلم جسے موجودہ فلسطین کہتے ہیں میں پیدا ہوۓ آپ کے والد کا نام داؤدؑ تھا جو خود ایک عظیم المرتبت نبی اور بادشاہ تھے

اللہ نے حضرت سلیمان کو ایک عظیم سلطنت کے ساتھ ساتھ پرند چرند اور جنات کو آپ کے تابع کر دیا آپ ان تمام چرند پرند کی بولیاں سمجھتے تھے

اس کے علاوہ اللہ نے ہوا اور بادلوں کو بھی آپ کی حکمرانی میں دے دیاآپ دنیا کے جس حصے میں جانا چاہتے تھے ہوا آپ کو وہاں اڑا کے لے جاتی تھی

انھی نعمتوں کی شکر گذاری کے لیے ایک دن آپ نے اللہ سے درخواست کی کہ

اے اللہ توں نے مجھے ایک عظیم سلطنت دی ہے تو میں چاہتا ہوں کہ ایک سال تک تیری مخلوق کو کھانا کھلاؤں

اللہ نے کہا اے سلیمان یہ تیرے بس کی بات نہیں

پھر حضرت سلیمان نے کہا اے پھر ایک دن کے لیے اجازت دے تیری مخلوق کی مہمان نوازی کر سکوں

اللہ نے پھر جواب دیا سلیمان یہ بھی تیرے بس کی بات نہیں

پھر حضرت سلیمان نے ایک دن کی اجازت مانگی  اللہ نے کہا ٹھیک ہے سلیمان تو میری مخلوق کی دعوت کی تیاری کر

چنانچہ حضرت سلیمان اس دعوت کی تیاری میں لگ گۓ

آخرکار دعوت کا دن آیا سلیمانی دسترخوان سج گیا پوری دنیا کے کھانے لگ گۓ تا حد نگاہ بس دستر خوان اور اللہ کی مخلوق تھی

حضرت سلیمان اپنی اس تیاری سے بہت خوش تھے مگر جونہی اللہ کے نبی نے سب کو کھانے کا حکم دیا تو سمندر سے ایک وہیل مچھلی نکلی اور ایک ہی نوالے میں سارے کا سارا دسترخوان ہڑپ کر گئ اور باقی مخلوق بھوکی رہ گئی

حضرت سلیمان ابھی سکتے کی حالت میں تھے کہ مچھلی بولی

“اے سلیمان تو نے یہ کیا دستر خوان لگایا کہ یہ سارا کھانا میرا ایک نوالہ بنا سبحان اس اللہ کی قدرت کے جو مجھے روز پیٹ بھر کے کھانا کھلاتا ہے” یہ کہ کر مچھلی دوبارہ سمندر میں چلی گئ۔

پھر اللہ نے کہا اے سلیمان میں روز ایسے دو نوالے صرف اس ایک مچھلی کو کھلاتا ہوں ،اندازہ کر کہ باقی مخلوق کے رزق کا کیا شمار ہوگا

یہ سن  کر حضرت سلیمان سجدے  میں گر گۓ کہ اللہ کے سوا کوئی قدررت والا نہیں

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here